اسلام نے شفقت اور محبت میں سب کے حقوق بیان کیے ہیں حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق بھی واضح کیے۔ عبقری مسلم اور غیرمسلم سب کے حقوق کا پاسبان ہے۔
اسلام ایک پرامن اور پرسکون مذہب: اسلام سلامتی سے ہے یعنی نہ یہ کسی کو دھوکہ دے گا اورنہ تکلیف دے گا‘ نہ کسی سے دھوکہ کھائے گااورنہ تکلیف اٹھائے گا۔ یا یہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی ذات سے ہر شخص سلامتی‘ امن اور عافیت سے رہے۔ اس لیے اسلام میں سلام کو عام کرنے کا حکم اور اس کے بے شمار فضائل آئے ہیں۔ ایمان امن سے ہے‘ مومن وہ شخص ہے جس سے مخلوق خدا کو امن پہنچے۔ یعنی سلامتی ،عافیت اور خیر پہنچے۔ اس لیے پیغمبر اسلام ﷺ کی والدہ محترمہ کا نام حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھا اور آمنہ امن سے اور پیغمبر اسلام ﷺ کی دائی کا نام حلیمہ تھا حلیمہ بھی حلم اور امن کی طرف نشان دہی کرتی ہے۔ ولادت کے وقت جس خاتون نے خدمات انجام دیں اس خاتون کا نام شفاء تھا‘ شفاء بھی رحمت ‘عافیت‘ سکون اور امن کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ جب ان سارے شواہد کو دیکھا جائے تو ہماری نظر اسلام کو ایک پرامن اور پرسکون مذہب کی طرف نشان دہی کرتی ہے۔ انسانیت کیلئے انوکھا امن، عافیت اور سکون کا پیغام:پیغمبر اسلام ﷺ نے غیرمسلموں کے ساتھ جو حسن سلوک کیا وہ لوگ جنہوں نے سالہا سال ستایا پریشان کیا حتیٰ کہ مکہ چھوڑنے پر مجبور کردیا جب آپ ﷺفاتح بن کر مکہ میں تشریف لائے تو آپ ﷺکے سر مبارک پر سیاہ پگڑی اور آپ ﷺکا سر مبارک اتنا جھکا ہوا تھا کہ اونٹنی کے کوہان تک لگا ہوا تھا اور آپ ﷺنے کعبہ کے دروازے پر دونوں ہاتھ رکھ کر ایک ایسا اعلان کیا جو تاریخ اور انسانیت کیلئے انوکھا امن‘ عافیت اور سکون کا پیغام ہے وہ اعلان یہ تھا کہ ’’میں نے آج سب کو معاف کیا۔‘‘ بچوں کو امن دیا‘ عورتوں کو عزت دی‘ بوڑھوں کیساتھ درگزر کیا اور جنگجو اور ظالموں اور خون بہانے والوں کو عام معافی کا اعلان کیا۔اس انداز سے معاف کیا کہ ان کے اندر عزت و وقار کا معیار پیدا ہوا۔ صرف وہ نہیں پیغمبر اسلام ﷺ کے ماننے والے صحابہ‘ اہل بیعت رضوان اللہ علیہم اجمعین ‘ تابعین اولیاء اور صالحین رحمۃ اللہ علیہم اجمعین نے غیرمسلموں کے ساتھ وہ حسن سلوک کیا جو رہتی انسانیت تک ایک پیغام اور نشان رہ جائے گا۔ آئیے! ہم اپنے اس رویے جانچیں کہ ہمارے دلوں میں غیرمسلموں کیلئے نفرت ہے یا محبت، رواداری یا ظلم۔ وہ تین ہندوؤں کے نہیں ہمارے مرے:گجرات میں ہندو مسلم فسادات پرانی روایت ہے میں ابھی حج کے سفر میں انڈیا کے عظیم سکالر مولانا محمد کلیم صدیقی دامت برکاتہم کی خدمت میں بیٹھا تھا۔ وہ فرمانے لگے میں سفر سے واپس آیا تو کچھ نامانوس چہرے بھی تھے اور مانوس بھی۔ آپس میں گفتگو ہوئی تو پتہ چلا گجرات کے حالیہ فسادات میں ایک دوسرے سے بات کررہے تھے کہ ہندوؤں کے تین مرے ہمارے دو مرے۔ مولانا فرمانے لگے میں نے فوراً ٹوکا ہمارے تین مرے ‘ انہوں نے کہا نہیں ان کے تین میرے لیکن میں بار بار اسرار کررہاتھا کہ ہمارے تین مرے۔ آخر کار میں نے ان سے عرض کیا وہ ہندوؤں کے نہیںمرے بلکہ ہمارے مرے۔ ان کے والد حضرت آدم اور ان کی اماں حضرت حوا ایک ہیں ہم انسانی بھائی ہیں ایک دوسرے سے محبت ہمیں اسلام نے دی ہے اسلام رواداری، برداشت، حلم اور خلوص کا مذہب ہے۔اسلامی تعلیمات اور غیرمسلموں کی عبادت گاہوں کا تحفظ: اسلامی تعلیمات کے مطابق غیرمسلموں کی جان و مال کا تحفظ اس طرح ضروری ہے جس طرح مسلمانوں کا جو غیرمسلم مسلم ممالک میں رہتے ہیں یا اس ملک میں نہ رہتے ہوں لیکن مسلمانوں کا ان کی جان و مال ان کی عزت اور ان عبادت گاہوں کا تحفظ ضروری ہے۔پیغمبر اسلام ﷺ کا غیرمسلم کی طرف اللہ کی بارگاہ استغاثہ :پیغمبر اسلامﷺ نے ایک اصول بیان فرمایا کہ غیرمسلموں کا خون ہمارے خون کی طرح اور ان کا مال ہمارے مال کی طرح محترم ہے۔ ایک اور ارشاد جو پیغمبر اسلامﷺ نے فرمایا: جس شخص نے کسی غیرمسلم کو ستایا اس کی جان ومال کو نقصان پہنچایا تو قیامت کے دن اس غیرمسلم کی طرف سے میں اللہ کی بارگاہ میں خود استغاثہ کروں گا۔ اسلام میں مسلم اور غیرمسلم کیلئے ایک ہی قانون:اسلام میں جودیت (خون بہا) مسلمانوں کیلئے ہے وہی غیرمسلموں کے لیے ہے۔ جیسے کسی مسلمان کے قتل پرقصاص واجب ہے اسی طرح غیرمسلم کے قتل پر قصاص واجب ہے۔ اسی طرح کسب معاش‘ حفاظت جائیداد میں مسلمان اور غیرمسلم میںکوئی فرق نہیں۔ جیسے کسی مسلمان کا مال چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنے کی سزا دی ہے اسی طرح غیرمسلم کے مال چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنےکی سزا دی ہے۔اسلام میں دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں:مذہبی حقوق مال و جائیداد سے بھی زیادہ اہم ہیں۔
کیونکہ اسلام مذہب کےمعاملے میں جبر اور تشدد کا قائل نہیں۔ قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے دین کے معاملے میںکوئی زبردستی نہیں ( ترجمہ آیت سورۂ بقرہ)مشرکین اور مسلمانوں کیلئے معاہدہ : یہ معاہدہ رواداری کی بہترین مثال ہے۔ یہ معاہدہ آپﷺ نے مدینہ آنے کے بعد مسلمانوں یہودیوں اور مشرکین کے درمیان کرایا جس کے تحت ہر ایک کو اپنے مذہب پر چلنے کی پوری پوری آزادی تھی۔غیرمسلم اپنی عبادت اور اس کے طریقوں میں آزاد تھے یہاں تک کہ پیغمبر اسلامﷺ نے نجران کے عیسائیوں کو خود مسجد نبویﷺ کے ایک گوشے میں اپنےطریقے پر عبادت کی اجازت دی تھی۔پیغمبر اسلام ﷺ کا غیرمسلموں کی عبادت گاہوں کا احترام:اس سے بڑھ کر رواداری اور کیا ہوسکتی ہےکہ اسلام نے غیرمسلموں کی عبادت گاہوںکا جو لحاظ اور احترام کیا وہ بھی مثالی ہے۔ شام اور بیت المقدس کا علاقہ جب فتح ہوا تو وہاں بے شمار چرچ تھے‘ مسلمانوں نے جوں کا توں باقی رکھا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے گورنروں کو ہدایت کی تھی کہ کوئی کلیسا یا آتش کدہ نہ گرایا جائے نہ اسے آگ لگائی جائے۔پیغمبر اسلامﷺ نے مذہبی جذبات کی روایت اور عبادت گاہوں کے احترام کو ہمیشہ ملحوظ رکھا ۔ نجران کے عیسائیوں سے جو معاہدہ فرمایا اس میں ایک دفع یہ بھی تھی نہ کوئی چرچ منہدم کیا جائے نہ کوئی مذہبی رہنما کو نکالا جائے ۔ (بحوالہ: ابوداؤد)صحابہ کرام نے گرجاگھروں کی حفاظت کی تحریری ضمانت دی:علامہ شبلی رحمۃ اللہ علیہ نےمعاہدہ نجران کی یہ دفعات بھی نقل کی ہیں کہ پادریوں‘ راہبوں اور پجاریوں کو ان کے عہدوں سے برطرف نہیں کیا جائے گا اور نہ سلیبیں اور مورتیاں توڑی جائیں گی۔شام کا علاقہ فتح ہوا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہٗ نے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہٗ اور حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہٗ سمیت چارحضرات کی گواہی کے ساتھ دستاویز تیار فرمائی جس میں نام بنام چودہ گرجا گھروں کا ذکر فرمایا اور ان کی حفاظت کی تحریری ضمانت دی۔ (البدایہ والنہایہ جلد مبر7) (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں